Co-education
means the education of boys and girls together. In our country there is
co-education in some college and schools.
کو
ایجوکیشن کا مطلب ہے ایسی تعلیم جس میں
لڑکے اور لڑکیاں اکٹھے پڑھتے ہوں۔ ہمارے ملک میں کچھ سکولوں اور کالجوں میں کو
ایجو کیشن ہے۔
In
most colleges and school there is separate education for boys as well as for
girls.
بہت سے کالجوں اور سکولوں میں لڑکے اور لڑکیوں کو
الگ الگ تعلیم دی جاتی ہے۔
Co-education
has remained controversial
issue in our country. Some people are in favour of this system and want to
introduce it in all schools and colleges.
کو
ایجوکیشن کو ہمارے ملک میں متنازعہ مسئلہ
سمجھا جاتا ہے۔ کچھ لوگ اس سسٹم کے حق میں
ہیں اور تمام سکولوں اور کالجوں میں یہ
نظام متعارف کرانا چاہتے ہیں۔
They
say that this system is very useful. They give many arguments in its favour.
Their main argument is that in poor and backward country
like Pakistan it is impossible to maintain separate institutions.
وہ کہتے ہیں کہ یہ نظام تعلیم بہترہے۔ انہوں نے اس کے حق میں بہت سی
دلائیل / رائے دی۔ اُن کے
دلائیل /رائے کے مطابق
غریب اور پسماندہ ملک جیسا کہ پاکستان کے لیے یہ مشکل ہے وہ الگ الگ تعلیمی ادارے
بناے۔
Therefore
co-education should be opened to girls also. The supporters of co-education
also say that in progressive society men and women should come closer
co-education would provide an opportunity to the young men and women to
understand each other.
تاہم لڑکیوں کے لیے کو ایجوکیشن ہونی چاہیے۔ کو ایجوکیشن کو پسند کرنے والے یہ بھی کہتے ہیں
کہ ترقی پسند معاشرے میں عورت اور مرد دونوں کو ایجوکشن سے
ایک دوسرے کو سمجھ سکتے ہیں۔
This
would be very helpful for them in future life. It would also be good for the
progress of the country raise the standard of education. Because it will
promote competition among boys and girls.
اس سے ان کی
آنے والی زندگی میں مدد ملے
گی۔ اس سے ملک کے نظام تعلیم کو ترقی دینے میں بھی مدد ملے گی۔
کیونکہ اس سے دونوں یعنی لڑکے اور
لڑکیوں کے درمیان مسابقت کو فروغ دینے کے لیے
مد د ملے گی۔
In
fact the supporters of co-education are talking of its benefits in such a
manner, if it is only road to heaven. A little thought would expose the
hollowness کھوکھلا of
these arguments ان دلائل . Everyone who has visited even a couple of
colleges and schools knows that all of our institutions are frightfully over
crowded.
حقیقت میں کو ایجوکیشن کے
حامی اسے اس طرح بہتر بنا کر بیان کرتے ہیں جیسے ایک سڑک پر
جنت ہو۔ ایک چھوٹی سی سوچ ان دلائل کا کھوکھلا
پن کو بے نقاب کر دیتی ہے۔ اگر کسی نے
بھی ہمارے دونوں کالجوں اور سکولوں کا دورہ
کیا ہے تو وہ جانتا ہے کہ ہمارے دونوں اداروں میں بہت زیادہ ہولناک ہجوم ہے۔
The
girls’ schools and colleges too are over-crowded. Hundreds of new educational
institutions are needed. It some of these are reserved for girls, it would not
cost more to government. If number of girl’s students were small then the
consideration of economy would have been partly valid.
لڑکیوں کے کالجوں
اور سکولوں میں بہت زیادہ
بھیڑ ہے۔ سیکڑوں نئے تعلیمی اداروں کی
ضرورت ہے۔ ان میں سے بعض لڑکیوں کے لیے مخصوص
ہیں، یہ حکومت کے لئے زیادہ خرچ نہیں کریں گے. اگر طالبات کی تعداد کم ہوتی تو معیشت کے غور جزوی طور پر درست ہوتے.
The
second argument is also not valid if young men and women cannot understand each
other in their homes and families, then they would not be able to do so in the
school or college. Why that one is feels that one can understand the opposite
sex only if one meets one’s neighbours daughter.
دوسری رائے نوجوان مردوں
اور عورتوں کے لیے مخصوص نہیں ہے جو ایک
دوسرے کو اپنے گھروں اور خاندان میں نہیں سمجھ سکتے وہ اس قابل
نہیں کہ وہ سکولوں اور کالجوں میں ایک دوسرے کو
سمجھ سکیں۔ ایسا نہ جانے کیوں
سمجہا جاتا ہے کہ ایک مخالف جنس
دوسرے کو ملنے سے ہی سمجھ سکتا ہے۔
The
system of co-education will not raise the standard of education. Temptation of fluttering
is strongest than the urgent reading text books co-education will create many
problems not only for the students but also for teachers. Temptation does not
distinguish between the students and the teacher.
کو ایجوکیشن کے نظام سے تعلیم کا معیار نہیں بڑھ سکتا ۔ اس سے
فتنہ انگیزی بڑھے گی بجاے کتابیں
پڑھنے کے اور کو ایجو کیشن
سے اساتذہ اور طلبہ کے درمیان بہت سے مسائل پیدا ہوں گے۔ طلبہ اور
استاد کے درمیان فتنہ انگیزی
اور تمیز کا دائرہ کار
متاثر ہوتا ہے۔
The
real reason why some people support co-education is that they like western
culture. They want to be more English than English because west has
co-education so they must have it. But we have to consider whether
our religion, our culture and our circumstances allow us to adopt co-education.
I can say that they certainly not allow us to adopt such system.
چند لوگوں کا اس
کو ایجو کیشن کے حامی ہونے کی
حقیقت یہ ہے کہ وہ مغربی کلچر کو پسند کرتے ہیں۔
وہ زیادہ سے زیادہ انگریزی
جاننا چاہتے ہیں کیونکہ مغرب
میں کو ایجو کیشن کے لئے ایسا ہونا
بہت ضروری ہے۔ بلکہ
ہمیں اپنے دین پر اور
ہماری ثقافت پر غور کرنا چاہیے کیا ہم کو
ایجو کشن سسٹم کو اپنا سکتے ہیں۔ میں کہہ
سکتا ہوں کہ وہ ہرگز اس طرح کے نظام کی اجازات نہیں دیتے۔
If
co-education is inevitable one would agree to it. But it is not a necessary
evil. And there is no reason that we should patronize everything with foreign
name. If it is necessary we should adopt it only at elementary level while at
secondary level and higher secondary level there should be separate system of
education. By adopting this system at secondary and higher secondary level we
will only be able to promote vulgar-ness in our society.
اگر کو ایجو کیشن
یعنی مغلوط تعلیم
کو ناگزیر سمجھا جائے تو اس سے ضرور
اتفاق کریں گے۔ لیکن یہ ایک ضروری برائی نہیں ہے اور کو ئی وجہ نہیں ہے کہ
ہم مغرب کی ہر چیز کو تحفظ کا نام
دیں۔ اگر ایسا ضروری ہے تو ہمیں اسے صرف
ایلیمنٹری لیول تک ہی محدود رکھنا
چاہیے ۔ سکینڈری لیول اور ہائر
سکینڈری لیول میں الگ الگ تعلیم ہونی چاہیے۔ اگر اس نظام کو سکینڈری لیول
اور ہائر سکینڈری لیول تک بڑھا
دیا جائے تو اس سے ہم صرف اپنے معاشرے میں بیہودہ نظام کو اُجاگر کریں گے۔
0 comments:
Post a Comment